اصحاب فرائض اور ان کے مقررہ حصے

 


اصحاب فرائض :(مقررہ حصوں والے)اس سے مرادوہ لوگ ہیں جن کا میراث میں معیّن حصہ قرآن وحدیث میں بیان کردیاگیاہے۔ ان کواصحاب فرائض کہتے ہیں اور ذوی الفروض بھی کہا جاتا ہے ۔

ان کی تعداد بارہ ہے جن میں چار مرد اور اور آٹھ عورتیں ہیں۔ چار مرد یہ ہیں:

(1) باپ
(2) جد صحیح یعنی دادا،پر دادا۔ (اوپر تک) یعنی وہ اصل جس سے میت کا رشتہ جڑنے میں درمیان میں کسی  خاتون کا واسطہ  نہ آتا ہو۔
(3) ماں شریک بھائی (اخیافی بھائی)
(4) شوہر۔
آٹھ عورتیں یہ ہیں:
(1)بیوی۔
(2) بیٹی۔
(3) پوتی۔ (نیچے تک)
(4) حقیقی بہن۔
(5) باپ شریک بہن(علاتی بہن)
(6) ماں شریک بہن (اخیافی بہن)
(7) ماں۔
(8) اورجدّہ صحیحہ۔ دادی پردادی   ۔  عربی زبان  میں"جدة" کا لفظ دادی اور نانی دونوں کے لیے بولا جاتا ہے، نیز  "جدہ صحیحہ"سے مراد وہ خاتون ہے جس کی میت کی طرف نسبت کرنے میں "جدِّ فاسد"  نہ آتا ہو   (جد فاسد ووہ شخص ہے جس کی نسبت میت کی طرف کرنے میں خاتون کا واسطہ آتا ہو)۔

ان تمام احصاب الفرائض کے احوال (یعنی کن حالتوں میں انہیں کتنا حصہ ملے گا اس کی تفصیل ) حسب ذیل ہے


باپ کی تین حالتیں ہیں
 سدس: اگر میت کابیٹایاپوتاہو لڑکی ہونہ ہو
 سدس وعصبہ: اگر میت کی بیٹی یاپوتی ہو بیٹایاپوتا نہ ہو تو سدس بطور ذوی الفروض مابقیہ بطور عصبہ
 عصبہ: اگر میت کی اولاد بیٹابیٹی پوتاپوتی نہ ہوں

دادا کی چارحالتیں ہیں
تین تو باپ والی جبکہ باپ نہ ہو
 سدس: اگر میت کابیٹایاپوتاہو لڑکی ہونہ ہو
 سدس وعصبہ: اگر میت کی بیٹی یاپوتی ہو بیٹایاپوتا نہ ہو تو سدس بطور ذوی الفروض مابقیہ بطور عصبہ
 عصبہ: اگر میت کی اولاد بیٹابیٹی پوتاپوتی نہ ہوں
 محجوب: میت کاباپ ہوتو دادا محجوب ہوگا

اخیافی(ماں شریک) بھائ بہن کی تین حالتیں ہیں
اخیافی بہن بھائ کوبرابر ملتاہے: تین حالتیں ہیں
 ثلث: اخیافی جب دو یازیادہ ہوں تو انکو ثلث(1/3)ملےگا
 سدس: جب ایک ہو توسدس(1/6)ملےگا
 محجوب: میت کابیٹابیٹی پوتاپوتی یاباپ دادا ہوں تو یہ محروم ہونگے

شوہر کی دو حالتیں ہیں
شوہر کی دو حالتیں ہیں
 نصف اگر بیوی کی اولاد نہ ہو یعنی بیوی کا بیٹا، بیٹی، پوتا ، پوتی نہ ہو۔
 ربع اگر بیوی کی اولاد موجود ہو یعنی بیوی کا بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی ہو۔

بیوی کی دو حالتیں ہیں
بیوی کی دو حالتیں ہیں
 ربع اگر شوہر کی اولاد نہ ہو یعنی شوہر کا بیٹا ، بیٹی، پوتا، پوتی نہ ہو، خواہ بیوی ایک ہو یا چار ہوں۔
 ثمن اگر شوہر کی اولاد ہو یعنی شوہر کا بیٹا ، بیٹی، پوتا پوتی ہو۔

بیٹی کی تین حالتیں ہیں 
 نصف:  اگر ایک ہو ۔
 ثلثان:  اگر دو یا دو سے زیادہ ہوں۔
 عصبہ: اگر ان کے سا تھ بیٹا ہو تو یہ بیٹیاں عصبہ بن جائیں گی اور لذکر مثل حظ الأنثیین کے حساب سے مال تقسیم ہو گا ۔

پوتی کی چھ حالتیں ہیں
 نصف: اگر ایک ہو بشرطیکہ حقیقی بیٹی نہ ہو۔
 ثلثان: اگر دو یا دو سے زیادہ ہوں بشرطیکہ حقیقی بیٹی نہ ہو۔
 سدس: اگر حقیقی بیٹی ایک ہو تو پوتیوں کو سدس ملے گا تاکہ ثلثان مکمل ہوجائے۔
 محجوب:  اگر حقیقی بیٹیاں دو ہوں تو ان کو کچھ نہیں ملے گا۔
 عصبہ:  اگر پوتا موجود ہو تووہ ان کو عصبہ بنادے گا اور ان کے درمیان لذکر مثل حظ الأنثیین کے حساب سے مال تقسیم ہوگا۔
 محروم:  اگر میت کابیٹا موجود ہو تو ان کو کچھ نہیں ملے گا ۔

حقیقی بہنوں کی پانچ حالتیں ہیں
 نصف: اگر ایک ہو ۔
 ثلثان: اگر دو یا دو سے زیادہ ہوں ۔
 عصبہ: اگر ان کے ساتھ حقیقی بھائی ہو تو یہ بہنیں عصبہ بن جائیں گی اور لذکر مثل حظ الأنثیین کے حساب سے مال تقسیم ہوگا ۔
 عصبہ مع الغیر: اگر میت کی بیٹیاں یا پوتیاں مو جود ہوں تو یہ بہنیں عصبہ بن جائیں گی باقی بچاہوا انہیں ملےگاـ
 محجوب: اگر میت کا بیٹا ، پوتا ، باپ اور دادا موجو د ہو تو ان کو کچھ نہیں ملے گا۔

علاتی(باپ شریک)  بہنوں کی سات حالتیں ہیں
 نصف: اگر ایک ہو بشرطیکہ حقیقی بہن نہ ہو۔
 ثلثان: اگر دو یا دو سے زیادہ ہوں بشرطیکہ حقیقی بہن نہ ہو۔
 سدس: اگر ایک حقیقی بہن ہو تو ان کو سدس ملے گا۔
 محجوب: اگر دو حقیقی بہنیں ہوں تو ان کو کچھ نہیں ملے گا۔
 عصبہ بالغیر: اگرحقیقی بہن دویازیادہ ہوں اور علاتی بہن کے ساتھ باپ شریک بھائی ہو تو یہ عصبہ بن جائیں گی اور لذکر مثل حظ الأنثیین کے حساب سے مال تقسیم ہوگا ۔
 عصبہ مع الغیر: اگر میت کی بیٹیاں یا پوتیاں موجود ہوں تو یہ عصبہ بن جائیں گی۔
 محجوب:  اگر میت کا بیٹا، پوتا، باپ دادا، حقیقی بھائی اور حقیقی بہن (بشرطیکہ وہ بیٹی یا پوتی کی وجہ سے عصبہ بن رہی ہو) موجود ہو تو ان کو کچھ نہیں ملے گا۔

اخیافی(ماں شریک) بہنیں
ان کے احوال ماں شریک بہن بھائیوں کے احوال میں گزر چکے ہیں نمبر ۳ ملاحظہ فرمائیں۔

 ماں  کی تین حالتیں ہیں
 سدس : اگر میت کا بیٹا، بیٹی، پوتا، پوتی یا میت کے تینوں قسموں (حقیقی، علاتی، اخیافی) بھائی بہنوں میں سےدو یا زیادہ ہوں۔
 ثلث الکل:  اگر میت کے مذکورہ ورثہ میں سے کوئی بھی نہ ہو تو ماں کو کل مال کا ثلث ملے گا۔
 ثلث مابقی: شوہر یا بیوی کا حصہ دینے کے بعدماں کو بچے ہوئے ترکہ کا ثلث ملے گا اور یہ صرف دو مسئلوں میں ہے۔

دادی /نانی (جدّۂ صحیحہ) کے احوال
جدّۂ صحیحہ: اس مؤنث اصل بعید کو کہتے ہیں جس کا میت سے رشتہ جوڑنے میں جدّ فاسد کا واسطہ نہ آئے۔ جیسے: باپ کی ماں، دادا کی ماں، ماں کی ماں وغیرہ۔
جدّۂ فاسدہ: وہ مؤنث اصل بعید ہے جس کا میت سے رشتہ جوڑنے میں جدّ فاسد کا واسطہ ہو۔
جیسے : نانا کی ماں۔
 سدس: اگر کوئی حاجب نہ ہوتو جدّۂ صحیحہ کو سدس ملے گا خواہ دادی ہو یا نانی اور خواہ ایک ہو یا زیادہ۔
 دونوں محجوب:  اگر میت کی ماں ہو تو دادی اور نانی کو کچھ نہیں ملے گا
 ایک محجوب:  اگر میت کا باپ ہو تو دادی کو کچھ نہیں ملے گا لیکن نانی کو اپنا حصہ دیا جائے گا اور اسی طرح اگر میت کا دادا ہو تو دادا کی ماں کو کچھ نہیں ملے گا، مگر دادی یعنی دادا کی بیوی دادا کی وجہ سے ساقط نہیں ہوگی، کیونکہ دادی کا میت سے رشتہ جوڑ نے میں دادا کا واسطہ نہیں آتا۔